ہم جس قدر اعلیٰ ، معیاری ، متوازن اور غذائیت سے بھر پور غذا کا انتخاب کریں گے ، اسی قدر ہمارا جسم زیادہ طاقت ور ، توا نا ،صحت مند اور مضبوط ہو گا۔ جسم کی مضبوطی وتوانائی اور صحت مندی کا تمام تر انحصار قوتِ مدافعت پر ہوتا ہے۔ قوتِ مْدافعت کی مضبوطی اور توانائی کا دارومدار عمدہ ، معیاری اور متوازن غذا پر ہوتا ہے۔یوں کہاجاسکتا ہے کہ مکمل غذا ہی ہمیںمکمل صحت فراہم کرتی ہے۔ مذکورہ غذائی اجزاء جسم میں سر انجام پانے والے مختلف اعمال و افعال کی کار کردگی کو ریگو لیٹ کرنے کے لیے لازمی اور ضروری ہوتے ہیں۔ یہ اجزاء ہم اپنی کھائے جانے والی خوراک سے حاصل کرتے ہیں۔کھاتے وقت یہ با لکل اہم نہیں ہوتا کہ آپ نے کتنا کھایا بلکہ اہم یہ ہوتا ہے کہ کیا کھایا۔
بھر پور صحت بخش ناشتہ
ناشتہ دن کی اہم ترین غذا ہوتی ہے۔ ایک صحت مند ناشتے سے آپ کو قوت ملتی ہے جس سے دن بھر بہتر فیصلے لینے میں مدد ملتی ہے۔دہی کیلشیم سے مالامال ہوتا ہے اور اس میں پروٹین بھی شامل ہوتا ہے۔ آپ چاہیں تو اس کے ساتھ کسی پھل کا استعمال بھی کرسکتے ہیں جس سے آپ کا ناشتہ مزید غذائیت سے بھرپور ہوجائے گا۔پہلے انڈوں کو زیادہ کولیسٹرول ہونے کی وجہ سے ایک اچھے ناشتے کے طور پر نہیں دیکھا جاتا تھا تاہم حالیہ مطالعات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انڈے وٹامن ڈی کا ایک بہترین ذخیرہ ہے اور اس میں شامل کالیسٹرول ہمارے لیے اتنا نقصان دہ نہیں جتنا پہلے سمجھا جاتا تھا۔ماہرین طب کے مطابق اگر آپ دن بھر دیگر کھانوں کے اوقات کے دوران زیادہ کولیسٹرول نہیں لے رہے تو انڈے آپ کے لیے بہترین ہیں۔اس کے علاوہ صبح کے ناشتے میں اناج گندم کی روٹی‘ دلیہ شامل ہیںجو فائبر سے بھرپور ہوتے ہیں جو بہترین ناشتے میں شمار کیے جاتے ہیں، اس میں قدرت نے طاقت کے کئی راز چھپا رکھے ہیں۔البتہ ان چیزوں کا استعمال چینی کے ساتھ نہ کیا جائے تو بہتر ہے۔
جسمانی نشوونما میں معاون غذائیں
وٹامن بی انسانی صحت و تن درستی کو قائم رکھنے اور بحال کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ ہمارے اعصابی نظام کو متحرک رکھنے میں اس کا بڑا اہم کردار مانا جاتا ہے۔ دل و دماغ اور اعضاء کو مضبوطی فراہم کرنے میں بھی اس کی اہمیت مسلمہ ہے۔ نظامِ انہضام کو بر قرار رکھنے اور صحت و تازگی وبدنی نشوونما میں بہترین مددگار ثا بت ہوتا ہے۔جسمِ انسانی میں اس کی کمی رو نما ہونے سے دل اور اعصاب بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ذہنی تنائو اور اعصابی دبائو جیسے عوارض سر اْٹھا کر جینا دو بھر کر دیتے ہیں۔وٹامن بی کے قدرتی حصول کے لیے گندم، مکئی، دالیں، ان دھلے چاول،کلیجی،انڈے کی زردی، اور دودھ کی مصنوعات تواتر سے استعمال کی جانی چاہیے۔ علاوہ ازیں یہ تمام ترکاریوں ،سبزیوں اور پھلوں میں کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔
کھاتے وقت یہ غلطی بالکل مت کیجئے
طبی ماہرین نے روزمرہ کی غذائوں میںپھلوں اور سبزیوں کے استعمال کو انسانی جسم کے لیے بہت زیادہ اہمیت دی ہے۔ یہ آنکھوں، دانتوں ،مسوڑھوں اور جلدی امراض سے بدنِ انسانی کی قدرتی طور پر حفاظت کرتا ہے۔خون کی کمی اور عام جسمانی کمزوری کو رفع کرنے میں بھی بہت مفید کردار کا حامل ہے۔اس کی کمی یا خوراک میں عدم شمولیت ہڈیوں، دانتوں،مسوڑھوں اور جلدی امراض کا باعث بنتی ہے۔ خیال رہے کہ وٹامن سی کا سب سے بڑا ذریعہ پھل،سبزیاں اور ترکاریاں ہوتی ہیںلیکن یہ از حد لطیف اور نر م ونازک ہو تے ہیں ،سبزیوں اور ترکاریوں کو رگڑ رگڑ کر دھونے ،پکانے اور بھوننے وغیرہ سے ان کے ضائع ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ممکنہ حد تک پھل چھلکوں سمیت اور سبزیاں کچی کھائی جائیں۔ یہ سلاد، گاجر، مولی، شلجم،ٹماٹر،پیاز، کھیرا، پالک، بند گوبھی، چقندر، آملہ، سیب، پپیتا، انگور، لیموں، آم،سنگترہ اور انناس میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔
چاق وچوبند اور طاقتور جسم
فولاددماغی چستی کو قائم رکھنے اور اکتاہٹ اور تھکاوٹ دور کرنے میں اہم کردار کا حامل ہے۔انسان کوچڑ چڑے پن سے نجات دلاتا ہے۔ خوف، بزدلی اور کاہلی کے احساس سے بچا تا ہے۔ہر حال میں ہر مشکل کا سامنا کرنے کی ہمت اور جرات سے کام کرناسکھاتا ہے۔دالیں،سرخ مولی،ساگ،سبز پتوں والی سبزیاں،پالک،سویا بین، گاجر، ٹماٹر، کدو،انڈے کی زردی، گوشت، کلیجی، اسٹرابری، خوبانی،کیلا،سیب ‘انجیر،بادام اور کھجور فولاد حاصل کرنے کے قدرتی ذرائع مانے جاتے ہیں۔
فاسفورس کو دماغی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کے لیئے خاص نسبت دی جاتی ہے۔ فاسفورس ہمارے جسم میں پروٹین کے ساتھ مل کر جسمانی خلیات میں پائی جاتی ہے۔دماغ و اعصاب کی مخصوص رطوبات میں اس کی موجودگی لازمی ہوتی ہے۔خون میں نمکیات کی شکل میں شامل رہتی ہے۔ہڈیوں اور دانتوں کی نشو ونما میں بھی اس کی اہمیت سے انکارممکن نہیں بوڑھے افراد میںفاسفورس کی اور بھی ضرورت بڑھ جاتی ہے۔ چاول، باجرہ، دالیں، شکر، مربہ جات، ساگو دانہ،آم اور گاجر میں فاسفورس کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔
بدن انسانی کے لیے لازمی غذائی اجزاء کی مطلوبہ مقدار کو اپنی خوراک میں شامل کرکے مختلف امراض سے بہ آسانی محفوظ رہ سکتے ہیں۔ ذرا سی احتیاط اور غذائی انتخاب ہمارے لیے صحت و تن درستی کا پیغام بن سکتا ہے۔ غیر معیاری اور ناقص خوراک کا استعمال ،عدم صفائی اور غیر صحت مندانہ طرزِ عمل کا مظاہرہ ہمیں بیمار یوں کے نرغے میں پھنساتا ہے۔غذا کاانتخاب و استعمال اور طرز ِ زیست میں اعتدال کا راستہ ہمیں تن درستی اور صحت مندی سے ہمکنار کرتا ہے۔دانش مندانہ راستہ تو یہی ہے کہ ہم عمدہ غذا کا انتخاب کر کے صحت مند رہیں۔علاج معالجے پر خرچ کرنے کی بجائے صحت کو قائم رکھنے کی تدابیر و تراکیب پر عمل پیرا ہوں۔ذرا سی ہمت اور کوشش کر دیکھیں انشا ء اللہ صحت اور تن درستی آپ کے قدم چو میں گی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں